Urdu Ghazal | Best Urdu Ghazal
غزل
لاؤں وہ تنکے
کہیں سے آشیانے کے لیے
بجلیاں بیتاب
ہوں جن کو جلانے کے لیے
واۓ ناکامی
فلک نے تاک کر توڑا اسے
میں نے جس
ڈالی کو توڑا آشیانے کے لیے
آنکھ مل جاتی
ہے ہفتاد و ملت سے تری
ایک پیمانہ
ترا سارے زمانے کے لیے
دل میں کویٔ
اس طرح کی آرزو پیدا کروں
لوٹ جاۓ
آسماں میرے مٹانے کے لیے
جمع کر خرمن
تو پہلے دانہ دانہ چن کے تو
آہی نکلے گی کویٔ
بجلی جلانے کے لیے
پاس تھا
ناکامی صیاد کا اے ہم صفیر
ورنہ میں اور
اڑ کے آتا ایک دانے کے لیے
اس چمن میں
مرغ دل گاۓ نہ آزادی کا گیت
آہ یہ گلشن
نہیں ایسے ترانے کے لیے
Tags:
0 Comments
Please aesa kohi bhi comments na karain jo Stam ho our kohi Link wagera yaha par paste karne ki zarorat nahi hai,,,, Shukria